(طیب فرقانی بیورو چیف بصیرت آن لائن )
بہارمیں نئے سرے سے اساتذہ کی تقرری کے عمل کا آغا ز ہوچکا ہے ۔حالاں کہ اس میں کئی طرح کی خامیاں ہیں ۔لیکن شاید حکومت بڑی جلدی میں ہے اور وہ ان خامیوں کو دور کیے بغیر ہی تقرری کا عمل مکمل کر لینا چاہتی ہے ۔واضح ہو کہ یہ آخری موقع ہے جب کہ غیر تربیت یافتہ اساتذہ کی بحالی ممکن ہوسکے گی ۔مارچ کے بعد غیر تربیت یافتہ اساتذہ کی بحالی ممکن نہیں ہے ۔اس سلسلے میں خالی نششتوں کا ٹھیک سے جائزہ لیے بغیر ہی تقرری کی جارہی ہے ۔خبروں کے مطابق صرف پٹنہ ضلع میں ہی ۱۲۰۰ سو سے زائد اردو اساتذہ کی نششتیں خالی پڑی ہیں لیکن حکومت ان سب کو پر کرنے کے موڈ میں دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔ انتظامیہ کی لاپرواہی کا یہ حال ہے کہ تقرری کے عمل کا شروع ہوجانے کے باوجود ایک درجن کے قریب ضلعوں میں روسٹر تیار نہ ہوسکا ہے ۔دوسری طرف اردو اور بنگلہ ٹی ای ٹی پاس امیدواروں نے ریاست میں دھرنا مظاہرہ شروع کردیا ہے ۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ اردو اساتذہ کی نصف کے قریب نششتیں ایسی ذاتوں کے لئے مختص ہیں کہ ان کا پر ہونا ممکن معلوم نہیں ہوتا ۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ اردو پڑھنے والوں میں اب ۹۹ یا سو فیصد مسلمان ہی ہیں ۔اور مسلمانوں میں ایس سی ایس ٹی کوئی ذات نہیں ہوتی ۔سوائے جموں کشمیر کے ۔ ایسے میں نصف کے قریب اردو کی نششتیں ایس سی ایس ٹی کے لئے مختص کرنا کیا معنی رکھتا ہے ۔اگر قانونی طور سے مختص کرنا ہی ہے تو اردو کے ساتھ کچھ خصوصی رعایت دی جاسکتی ہے ۔مثلاً نششتیں مشروط طریقے سے محفوظ کی جائیں ۔جیسے یہ کہ کوئی سیٹ ایس سی ایس ٹی کے لئے مخصوص ہے لیکن اگر اس سیٹ پر کوئی دعوے دار نہ ہوتو عام کوٹے سے اس پر بحالی کی جائے ۔ میرے سامنے ریاست کے چند ضلعوں کے روسٹر ہیں جن کے اعداد شماری پیش کیے جاتے ہیں ۔ضلع مظفرپور میں ابتدائی سطح کے اسکولوں میں مجموعی طور سے اردو کے لئے اکیس (۲۱) نششتیں ایس سی کے لئے جب کہ دو نششتیں ایس ٹی کے لئے محفوظ ہیں ۔مظفر پور نگر نگم میں تو اردو کی ایک ہی سیٹ ہے وہ بھی ایس سی کے لئے محفوظ ہے ۔ اردو میں ایس ٹی کے لئے نششتیں محفوظ کرنا تو نہایت مضحکہ خیز ہے ۔ اسی طرح سمستی پور ضلع میں ثانوی سطح کے اسکولوں میں مجموعی طور سے اردو کی نو (۹) سیٹیں ایس سی کے لئے جب کہ ایک سیٹ ایس ٹی کے لئے محفوظ ہے ۔اور اعلا ثانوی سطح کے اسکولوں میں دو سیٹیں ایس سی کے لئے محفوظ ہیں ۔ باقی اضلاع کا بھی یہی حال ہے ۔ نہیں معلوم نششتوں کے محفوظ کرنے کا ان کے پاس کیا پیمانہ ہے لیکن جو بھی پیمانہ ہے یہ ضرور ہے کہ وہ کھوٹا ہے ۔ اتنی بڑی تعداد میں اردو کی سیٹیں اگر محفوظ کی جائیں گی تو اردو اساتذہ کی تقرری میں رکاوٹ یقینی ہے ۔ حکومت اتنی جلدی میں ہے کہ وہ روسٹر پر اگر نظر ثانی کا حکم دے بھی دے تو نتیجہ جلد آنے والا نہیں لگتا ۔ تو کیا حکومت کی منشا پر سوالیہ نشان لگایاجائے ؟
بہارمیں نئے سرے سے اساتذہ کی تقرری کے عمل کا آغا ز ہوچکا ہے ۔حالاں کہ اس میں کئی طرح کی خامیاں ہیں ۔لیکن شاید حکومت بڑی جلدی میں ہے اور وہ ان خامیوں کو دور کیے بغیر ہی تقرری کا عمل مکمل کر لینا چاہتی ہے ۔واضح ہو کہ یہ آخری موقع ہے جب کہ غیر تربیت یافتہ اساتذہ کی بحالی ممکن ہوسکے گی ۔مارچ کے بعد غیر تربیت یافتہ اساتذہ کی بحالی ممکن نہیں ہے ۔اس سلسلے میں خالی نششتوں کا ٹھیک سے جائزہ لیے بغیر ہی تقرری کی جارہی ہے ۔خبروں کے مطابق صرف پٹنہ ضلع میں ہی ۱۲۰۰ سو سے زائد اردو اساتذہ کی نششتیں خالی پڑی ہیں لیکن حکومت ان سب کو پر کرنے کے موڈ میں دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔ انتظامیہ کی لاپرواہی کا یہ حال ہے کہ تقرری کے عمل کا شروع ہوجانے کے باوجود ایک درجن کے قریب ضلعوں میں روسٹر تیار نہ ہوسکا ہے ۔دوسری طرف اردو اور بنگلہ ٹی ای ٹی پاس امیدواروں نے ریاست میں دھرنا مظاہرہ شروع کردیا ہے ۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ اردو اساتذہ کی نصف کے قریب نششتیں ایسی ذاتوں کے لئے مختص ہیں کہ ان کا پر ہونا ممکن معلوم نہیں ہوتا ۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ اردو پڑھنے والوں میں اب ۹۹ یا سو فیصد مسلمان ہی ہیں ۔اور مسلمانوں میں ایس سی ایس ٹی کوئی ذات نہیں ہوتی ۔سوائے جموں کشمیر کے ۔ ایسے میں نصف کے قریب اردو کی نششتیں ایس سی ایس ٹی کے لئے مختص کرنا کیا معنی رکھتا ہے ۔اگر قانونی طور سے مختص کرنا ہی ہے تو اردو کے ساتھ کچھ خصوصی رعایت دی جاسکتی ہے ۔مثلاً نششتیں مشروط طریقے سے محفوظ کی جائیں ۔جیسے یہ کہ کوئی سیٹ ایس سی ایس ٹی کے لئے مخصوص ہے لیکن اگر اس سیٹ پر کوئی دعوے دار نہ ہوتو عام کوٹے سے اس پر بحالی کی جائے ۔ میرے سامنے ریاست کے چند ضلعوں کے روسٹر ہیں جن کے اعداد شماری پیش کیے جاتے ہیں ۔ضلع مظفرپور میں ابتدائی سطح کے اسکولوں میں مجموعی طور سے اردو کے لئے اکیس (۲۱) نششتیں ایس سی کے لئے جب کہ دو نششتیں ایس ٹی کے لئے محفوظ ہیں ۔مظفر پور نگر نگم میں تو اردو کی ایک ہی سیٹ ہے وہ بھی ایس سی کے لئے محفوظ ہے ۔ اردو میں ایس ٹی کے لئے نششتیں محفوظ کرنا تو نہایت مضحکہ خیز ہے ۔ اسی طرح سمستی پور ضلع میں ثانوی سطح کے اسکولوں میں مجموعی طور سے اردو کی نو (۹) سیٹیں ایس سی کے لئے جب کہ ایک سیٹ ایس ٹی کے لئے محفوظ ہے ۔اور اعلا ثانوی سطح کے اسکولوں میں دو سیٹیں ایس سی کے لئے محفوظ ہیں ۔ باقی اضلاع کا بھی یہی حال ہے ۔ نہیں معلوم نششتوں کے محفوظ کرنے کا ان کے پاس کیا پیمانہ ہے لیکن جو بھی پیمانہ ہے یہ ضرور ہے کہ وہ کھوٹا ہے ۔ اتنی بڑی تعداد میں اردو کی سیٹیں اگر محفوظ کی جائیں گی تو اردو اساتذہ کی تقرری میں رکاوٹ یقینی ہے ۔ حکومت اتنی جلدی میں ہے کہ وہ روسٹر پر اگر نظر ثانی کا حکم دے بھی دے تو نتیجہ جلد آنے والا نہیں لگتا ۔ تو کیا حکومت کی منشا پر سوالیہ نشان لگایاجائے ؟