مکرمی!
پارلیمنٹ و اسمبلی کو مندر مسجد کی طرح مقدس کہا جاتا ہے ۔لیکن ان مقامات کی جس طرح بے حرمتی روز بروز بڑھتی جارہی ہے اس سے یہ تشویش لاحق ہوگئی ہے کہ کہیں ان کو ایک دن مسمار نہ کردیا جائے ۔جس طرح ہمارے ملک ہندوستان میں مساجد ،منادر اور دیگر مقدس سمجھے جانے والے مقامات کو سیاست کی آنچ پر ماضی میں چڑھایا جاتا رہا ہے ۔پارلیمنٹ و اسمبلی کو بھی نہیں بخشا جارہا ہے ۔یہ بات تو طے ہے کہ مذہبی مقامات کی تقدیس کو ہر حال میں اولیت حاصل ہے اور اسی طرح پارلیمنٹ و اسمبلی کی تقدیس و حرمت کو برقرار رکھنا ہندوستانی جمہوریت کا مقدس فریضہ ہے ۔ان کی بے حرمتی پورے ہندوستان کی بے حرمتی ہے ۔ان مقامات میں بھیجے گئے عوای نمائندے عوام کی سوچ اور خیالات کی بھی نمائندگی کرتے ہیں اور اگر وہ ان مقامات کی توہین کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ پورا ہندوستان اس میں ملوث ہے ۔اپنی بات منوانے کے لئے جمہوریت میں پر امن اور شائستہ طریقے سے بہت سے راستے ہیں لیکن ہٹ دھرمی اور دوسروں کی توجہ جلد مبذول کروانے کے لئے کسی ممبر اسمبلی یا پارلیمنٹ کو ہر گز اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ بھرے مجمعے میں نیم برہنہ ہوجائے یا کسی کو تھپڑ ماردے یا مرچ کا سفوف اڑائے ۔سابق امریکی صدر جارج بش کو عراقی صحافی کے ذرئے جوتے مارے جانے کو بعد ہمارے ملک میں بھی اس طرح کے حربے اپنائے گئے ۔جس میں توجہ مبذول کرانے کا جذبہ بھی کہیں نہ کہیں کار فرماہوتا ہے ۔یہ بھی لائق تحسین عمل نہیں ہے ۔ملک کے نمائندے کو تھپڑ یا جوتا مارنا ایک قبیح عمل ہے اسی طرح پارلیمنٹ یا اسمبلی میں اخلاقی قدروں کی پاسداری ان سیاسی لیڈروں کے فرائض میں شامل ہے ۔اس کے لئے خصوسی توجہ کی ضرورت ہے ۔اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایسا عمل پھر نہ دہرایا جائے اس کے لئے خاص ضابطہ بنایا جانا چاہئے ورنہ ہمارے ملک میں اخلاقیات پر ’’لیکچر‘‘ دینا بے معنی ہوکر رہ جائے گا ۔اس سلسلے میں متعدد صحافیوں نے اپنی آرا کا اظہار کیا ہے اور ان اعمال کی مذمت کی ہے لیکن معاملہ ہے کہ روز بروز بڑھتا ہی جارہا ہے ۔اس کو ایک بھر پور آواز ایشو کے طور پر اٹھا نے کا وقت آچکا ہے ۔ہم عوام اپنے لیڈروں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسمبلی اور پارلیمنٹ کی اخلاقیات کی پاسداری کریں اور کسی بھی حال میں اس کی توقیر کی پامالی نہ ہونے دیں ۔
طیب فرقانی
کانکی ،گوالپوکھر ،اتر دیناجپور ،مغربی بنگال
اخبار مشرق کولکاتا میں شائع شدہ (۲۵ فروری ۲۰۱۴)
اخبار کا تراشا
پارلیمنٹ و اسمبلی کو مندر مسجد کی طرح مقدس کہا جاتا ہے ۔لیکن ان مقامات کی جس طرح بے حرمتی روز بروز بڑھتی جارہی ہے اس سے یہ تشویش لاحق ہوگئی ہے کہ کہیں ان کو ایک دن مسمار نہ کردیا جائے ۔جس طرح ہمارے ملک ہندوستان میں مساجد ،منادر اور دیگر مقدس سمجھے جانے والے مقامات کو سیاست کی آنچ پر ماضی میں چڑھایا جاتا رہا ہے ۔پارلیمنٹ و اسمبلی کو بھی نہیں بخشا جارہا ہے ۔یہ بات تو طے ہے کہ مذہبی مقامات کی تقدیس کو ہر حال میں اولیت حاصل ہے اور اسی طرح پارلیمنٹ و اسمبلی کی تقدیس و حرمت کو برقرار رکھنا ہندوستانی جمہوریت کا مقدس فریضہ ہے ۔ان کی بے حرمتی پورے ہندوستان کی بے حرمتی ہے ۔ان مقامات میں بھیجے گئے عوای نمائندے عوام کی سوچ اور خیالات کی بھی نمائندگی کرتے ہیں اور اگر وہ ان مقامات کی توہین کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ پورا ہندوستان اس میں ملوث ہے ۔اپنی بات منوانے کے لئے جمہوریت میں پر امن اور شائستہ طریقے سے بہت سے راستے ہیں لیکن ہٹ دھرمی اور دوسروں کی توجہ جلد مبذول کروانے کے لئے کسی ممبر اسمبلی یا پارلیمنٹ کو ہر گز اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ بھرے مجمعے میں نیم برہنہ ہوجائے یا کسی کو تھپڑ ماردے یا مرچ کا سفوف اڑائے ۔سابق امریکی صدر جارج بش کو عراقی صحافی کے ذرئے جوتے مارے جانے کو بعد ہمارے ملک میں بھی اس طرح کے حربے اپنائے گئے ۔جس میں توجہ مبذول کرانے کا جذبہ بھی کہیں نہ کہیں کار فرماہوتا ہے ۔یہ بھی لائق تحسین عمل نہیں ہے ۔ملک کے نمائندے کو تھپڑ یا جوتا مارنا ایک قبیح عمل ہے اسی طرح پارلیمنٹ یا اسمبلی میں اخلاقی قدروں کی پاسداری ان سیاسی لیڈروں کے فرائض میں شامل ہے ۔اس کے لئے خصوسی توجہ کی ضرورت ہے ۔اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایسا عمل پھر نہ دہرایا جائے اس کے لئے خاص ضابطہ بنایا جانا چاہئے ورنہ ہمارے ملک میں اخلاقیات پر ’’لیکچر‘‘ دینا بے معنی ہوکر رہ جائے گا ۔اس سلسلے میں متعدد صحافیوں نے اپنی آرا کا اظہار کیا ہے اور ان اعمال کی مذمت کی ہے لیکن معاملہ ہے کہ روز بروز بڑھتا ہی جارہا ہے ۔اس کو ایک بھر پور آواز ایشو کے طور پر اٹھا نے کا وقت آچکا ہے ۔ہم عوام اپنے لیڈروں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسمبلی اور پارلیمنٹ کی اخلاقیات کی پاسداری کریں اور کسی بھی حال میں اس کی توقیر کی پامالی نہ ہونے دیں ۔
طیب فرقانی
کانکی ،گوالپوکھر ،اتر دیناجپور ،مغربی بنگال
اخبار مشرق کولکاتا میں شائع شدہ (۲۵ فروری ۲۰۱۴)
اخبار کا تراشا