مکرمی!
ایک بار پھر تین مسلم نوجوانوں کو دہلی کے تیس ہزاری کورٹ نے دہشت گردی کے الزام سے بری کر دیاہے۔اس واقعے نے بے قصور مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرنے کے معاملے پر ایک اور سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ہندوستانی مسلمانوں کے لئے عدلیہ ہی آخری پناہ گاہ ہے۔مسلمانوں کا ہندوستانی عدلیہ پر اعتماد اور بھی مضبوط ہوا ہے۔دوسری طرف ہندوستانی پولیس کے رویے پر بڑا افسوس ہوتا ہے کہ وہ کس قدر متعصب ہو گئی ہے۔ پولیس کے اس طرز عمل سے جہاں عوام کا بھروسہ متزلزل ہوا ہے وہیں یہ مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے کہ پولیس میں ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندگی کو مزید فعال اور بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ورنہ ہندوستانی سماج میں انتشار مزید بڑھ جائے گا۔ہمارے ملک کی کامل ترقی اس بات میں مضمر ہے کہ یہاں کا ہر باشندہ انتظامیہ اور عدلیہ کی طرف سے مطمئن ہواورکسی خاص طبقے یا فرقے کو جان بوجھ کر ہدف نہ بنایا جائے۔
طیب فرقانی
ریسرچ اسکالر شعبہء اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی۲۵
(روزنامہ راشٹریہ سہارا میں شائع شدہ)