دہلی پولیس کمشنر نیرج کمار کے نام کھلا خط
کمشنر صاحب آپ ہمارے ملک کی راجدھانی دہلی کے پولیس کمشنر ہیں ۔چوں کہ آپ بلاواسطہ مرکزی حکومت کے ماتحت ہیں اس لئے آپ کا عہدہ بہت بڑا ہے اور آپ کی ذمہ داری بھی بڑی ہے ۔اوور یہ بھی سچ ہے کہ آپ اور آپ جیسے سارے افسران کو جو تنخواہیں ملتی ہیں وہ ہم ہندوستانیوں کے ٹیکس کی جمع پونجی ہوتی ہیں ۔اس لئے بھی آپ پر اورآپ جیسے افسران پر عظیم ذمہ داریا ں عائد ہوتی ہیں ۔پھر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ مسلم علاقے جامعہ نگر سے ایک مدرسے کا طالب علم(مثال کے طور پر عبدالملک چودھری) اٹھا لیا جاتا ہے ،اس سے پاکستان ،طالبان اور دہشت گردوں سے رابطے کے بارے میں سوال کیا جاتاہے ،دھمکیاں دی جاتی ہیں اور دن بھر بندی بنائے رکھا جاتا ہے اور آپ کی پولیس کہتی ہے کہ اسے کچھ نہیں معلوم؟جب کہ آپ کی ’’اپنی انٹیلی جنس‘‘پاکستان سے بازآباد کاری کے لئے آرہے لیاقت علی کا پتا لگا لیتی ہے۔کتنی عجیب بات ہے کہ دہلی میں بلکہ پورے ملک میں وہ ہورہا ہے جو آپ کی ذمہ داریوں کے سراسر خلاف ہے۔یہ بھی عجیب بات ہے کہ آپ کی انٹیلی جنس کو یہ پتا ہوتا ہے کہ لیاقت علی بڑی واردات انجام دینے پاکستان سے چل چکا ہے لیکن یہ پتا نہیں ہوتا کہ دہلی کے ایک گیسٹ ہاؤس میں اے۔کے ۵۶ اور ہتھ گولے رکھے جاچکے ہیں ،اور لیاقت علی کے بیان پر ہی آپ کو پتا چلتاہے کہ ایساہوچکا ہے۔یہ بھی عجیب بات نہیں ہے کہ لیاقت علی کے سلسلے میں کشمیر پولیس آپ کے مطابق جھوٹ بول رہی ہے اور آپ کی ’’اپنی انٹیلی جنس‘‘ کی خبریں بڑی پکی ہیں ؟جس پر آپ مضبوطی سے جمے ہوئے ہیں ۔اور اس پر کیا کہا جائے کہ پاکستان سے ایک ’’خطرناک دہشت گرد‘‘ آتاہے اور اپنے ساتھ جوکچھ لاتا ہے وہ ہتھیار نہیں بیوی اور بچے ہیں ،اور اپنے آنے سے قبل جو چند ہتھیار ایک مقام پر رکھوا دیتا ہے اس سے آپ اور آپ کی انٹیلی جنس بے خبر رہتی ہے؟۔وہ ہتھیار کہاں سے آئے کون لایا اور رکھ کر کہاں غائب ہوگیا اس سے بھی آپ بے خبر ہیں ۔ہتھیار کی خبر آپ کو لیاقت علی کے بتانے پر ہی کیوں ملتی ہے ؟آپ کی انٹیلی جنس کی کچھ تو ذمہ داریاں ہیں ؟۔کیا یہ اہل وطن سے ناانصافی نہیں ہے کہ مسلسل ایک خاص طبقے کو نشانہ بنا کر جھوٹی گرفتاریوں کا سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے؟۔اگر میں یہ سوال پوچھنے کی جرء ات کروں کہ ہندوستانی نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی کا یہ سلسلہ کب تک چلے گا تو کہیں مجھے بھی تو گرفتار نہیں کرلیا جا ئیگا ؟ ۔آپ سے گزارش ہے کہ قصور واروں کو ضرور سزادیں مگر بے قصوروں پھنسانا ،انہیں پریشان کرنا اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرنا بند کریں ۔کیوں کہ خنجر کی زبان کو آپ خاموش رکھیں گے تو آستیں کا لہو ضرور پکارے گا۔
طیب فرقانی
ریسرچ اسکالرشعبہ اردو ،جامعہ ملیہ اسلامیہ ،نئی دہلی۲۵
کمشنر صاحب آپ ہمارے ملک کی راجدھانی دہلی کے پولیس کمشنر ہیں ۔چوں کہ آپ بلاواسطہ مرکزی حکومت کے ماتحت ہیں اس لئے آپ کا عہدہ بہت بڑا ہے اور آپ کی ذمہ داری بھی بڑی ہے ۔اوور یہ بھی سچ ہے کہ آپ اور آپ جیسے سارے افسران کو جو تنخواہیں ملتی ہیں وہ ہم ہندوستانیوں کے ٹیکس کی جمع پونجی ہوتی ہیں ۔اس لئے بھی آپ پر اورآپ جیسے افسران پر عظیم ذمہ داریا ں عائد ہوتی ہیں ۔پھر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ مسلم علاقے جامعہ نگر سے ایک مدرسے کا طالب علم(مثال کے طور پر عبدالملک چودھری) اٹھا لیا جاتا ہے ،اس سے پاکستان ،طالبان اور دہشت گردوں سے رابطے کے بارے میں سوال کیا جاتاہے ،دھمکیاں دی جاتی ہیں اور دن بھر بندی بنائے رکھا جاتا ہے اور آپ کی پولیس کہتی ہے کہ اسے کچھ نہیں معلوم؟جب کہ آپ کی ’’اپنی انٹیلی جنس‘‘پاکستان سے بازآباد کاری کے لئے آرہے لیاقت علی کا پتا لگا لیتی ہے۔کتنی عجیب بات ہے کہ دہلی میں بلکہ پورے ملک میں وہ ہورہا ہے جو آپ کی ذمہ داریوں کے سراسر خلاف ہے۔یہ بھی عجیب بات ہے کہ آپ کی انٹیلی جنس کو یہ پتا ہوتا ہے کہ لیاقت علی بڑی واردات انجام دینے پاکستان سے چل چکا ہے لیکن یہ پتا نہیں ہوتا کہ دہلی کے ایک گیسٹ ہاؤس میں اے۔کے ۵۶ اور ہتھ گولے رکھے جاچکے ہیں ،اور لیاقت علی کے بیان پر ہی آپ کو پتا چلتاہے کہ ایساہوچکا ہے۔یہ بھی عجیب بات نہیں ہے کہ لیاقت علی کے سلسلے میں کشمیر پولیس آپ کے مطابق جھوٹ بول رہی ہے اور آپ کی ’’اپنی انٹیلی جنس‘‘ کی خبریں بڑی پکی ہیں ؟جس پر آپ مضبوطی سے جمے ہوئے ہیں ۔اور اس پر کیا کہا جائے کہ پاکستان سے ایک ’’خطرناک دہشت گرد‘‘ آتاہے اور اپنے ساتھ جوکچھ لاتا ہے وہ ہتھیار نہیں بیوی اور بچے ہیں ،اور اپنے آنے سے قبل جو چند ہتھیار ایک مقام پر رکھوا دیتا ہے اس سے آپ اور آپ کی انٹیلی جنس بے خبر رہتی ہے؟۔وہ ہتھیار کہاں سے آئے کون لایا اور رکھ کر کہاں غائب ہوگیا اس سے بھی آپ بے خبر ہیں ۔ہتھیار کی خبر آپ کو لیاقت علی کے بتانے پر ہی کیوں ملتی ہے ؟آپ کی انٹیلی جنس کی کچھ تو ذمہ داریاں ہیں ؟۔کیا یہ اہل وطن سے ناانصافی نہیں ہے کہ مسلسل ایک خاص طبقے کو نشانہ بنا کر جھوٹی گرفتاریوں کا سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے؟۔اگر میں یہ سوال پوچھنے کی جرء ات کروں کہ ہندوستانی نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی کا یہ سلسلہ کب تک چلے گا تو کہیں مجھے بھی تو گرفتار نہیں کرلیا جا ئیگا ؟ ۔آپ سے گزارش ہے کہ قصور واروں کو ضرور سزادیں مگر بے قصوروں پھنسانا ،انہیں پریشان کرنا اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرنا بند کریں ۔کیوں کہ خنجر کی زبان کو آپ خاموش رکھیں گے تو آستیں کا لہو ضرور پکارے گا۔
طیب فرقانی
ریسرچ اسکالرشعبہ اردو ،جامعہ ملیہ اسلامیہ ،نئی دہلی۲۵