نام کتاب: اقبال کی نظموں کا تجزیاتی مطالعہ
مصنف:ڈ اکٹر فخرالاسلام اعظمی
ناشر: شبلی نیشنل کالج
صفحات: ۱۶۰
قیمت: ۵۰ روپے
اردو نظم نگاری میں اقبال کا مرتبہ کس قدر اعلی ہے ،یہ بتانے کی یہاں ضرورت نہیں ہے۔اقبال اور ان کی شاعری پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور لکھا جاتا رہے گا۔زیر تبصرہ کتاب،جو ڈاکٹر فخرالاسلام اعظمی کی تصنیف شدہ ہے ،بھی اقبال کی نظموں سے متعلق ہے۔ ڈاکٹر فخرالاسلام کا تعلق شبلی نیشنل کالج اعظم گڑھ سے ہے ۔انہوں نے طلبہ کی ضرورتوں کے تحت کتابیں تصنیف کی ہیں ۔’’شعور فن‘‘ کے نام سے ان کی ایک تصنیف طلبا میں کافی مشہور رہی ہے،جو نیٹ ۔جے،۔آر۔ ایف۔ کی تیاری کرنے والے طلبا کو مد نظر رکھ کر لکھی گئی تھی ۔اس کتاب کی تصنیف میں ڈاکٹر الیاس اعظمی بھی ان کے شریک کار رہے ہیں ۔مگر زیر نظر کتاب بلا شرکت غیرے ہے ۔دونوں کتابوں کا پیش لفظ بھی دوسطروں کے اضافے کے ساتھ ایک ہی ہے ۔اسی پیش لفظ سے کتاب کی تصنیف کے مقاصد پر روشنی بھی پڑتی ہے ۔ذیل میں ہم چند سطریں نقل کر ہے ہیں :
’’اس کتاب میں شامل تمام مضامین طلبا کی درسی ضروریات کے پیش نظر لکھے گئے ہیں ،ہو سکتا ہے کہ بعض مضامین میں تشنگی محسوس ہو،لیکن ایسے مضامین میں مضمون نگار کو اپنی مخصوص سطح کے ساتھ ساتھ طلبا کی ذہنی سطح کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے ‘‘
۱۶۰ صفحے کی اس کتاب میں اقبال کی تمام نظموں کا تجزیاتی مطالعہ نہیں کیا گیا ہے بلکہ ان کی دس طویل و مختصر نظموں کا ہی تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے ۔جو اس طرح ہیں ۔خضر راہ،فرشتوں کا گیت ،فرمان خدا ،لینن خدا کے حضور میں ،جبریل وابلیس ،ذوق و شوق،ساقی نامہ،مسجد قرطبہ ،شعاع امید ،ابلیس کی مجلس شوری اور نیا شوالہ ۔ تجزیاتی مطالعے کے ساتھ ساتھ نظموں کی تشریح بھی دی گئی ہے اور مصنف کے بقول’’تشریح کے سلسلے میں پروفیسر سلیم چشتی کی شرح کلیات اقبال سے خاطر خواہ استفادہ کیا گیا ہے ۔‘‘
اس طرح کتاب کے تین حصے ہیں ۔ پہلے حصے میں صرف نظموں کے متون دیے گئے ہیں ۔دوسرے حصے میں تجزیاتی مطالعہ اور تیسرے حصے میں تشریح۔تشریح میں مشکل الفاظ کی تشریح بھی کی گئی ہے کتاب کی یہ ترتیب (اگر طلبا کی درسی ضرورتوں کا خیال رکھتے ہوئے رکھی گئی ہے تو) مناسب نہیں ہے ۔مناسب ترتیب یہ ہوتی کہ ایک نظم کا متن ،اس کے مشکل الفاظ کی تشریح اور پھر تشریح اور اس کے بعد تجزیاتی مطالعہ۔پھر ایک نظم کا متن اور اسی ترتیب سے تشریح و تجزیہ ۔ کتاب کا ٹائٹل پیج عمدہ ہے اور طباعت بھی مناسب ہے ۔
ڈاکٹر فخرالاسلام کا قلم الفاظ کو سجانے میں مہارت رکھتا ہے ۔تجزیاتی مطالعے میں خوب صورت جملوں اور فقروں کا استعمال اس بات کی دلیل ہے کہ موصوف اچھے نثر نگار ہیں ۔ساتھ ہی بات میں وزن پیدا کرنے کے لئے کلیم الدین احمد اور نورالحسن نقوی جیسے نقادوں کے اقتباسات بھی درج کیے گیے ہیں ۔نظم کے فکری اور فنی ،دونوں پہلووں کا تجزیہ کیا گیا ہے ۔مگر فکری پہلو پر زیادہ زور ہے ۔مجموعی طور پہ کتاب طلبا کے لئے مفید ہے
طیب فرقانی
ریسرچ اسکالر شعبہء اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی۲۵
مصنف:ڈ اکٹر فخرالاسلام اعظمی
ناشر: شبلی نیشنل کالج
صفحات: ۱۶۰
قیمت: ۵۰ روپے
اردو نظم نگاری میں اقبال کا مرتبہ کس قدر اعلی ہے ،یہ بتانے کی یہاں ضرورت نہیں ہے۔اقبال اور ان کی شاعری پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور لکھا جاتا رہے گا۔زیر تبصرہ کتاب،جو ڈاکٹر فخرالاسلام اعظمی کی تصنیف شدہ ہے ،بھی اقبال کی نظموں سے متعلق ہے۔ ڈاکٹر فخرالاسلام کا تعلق شبلی نیشنل کالج اعظم گڑھ سے ہے ۔انہوں نے طلبہ کی ضرورتوں کے تحت کتابیں تصنیف کی ہیں ۔’’شعور فن‘‘ کے نام سے ان کی ایک تصنیف طلبا میں کافی مشہور رہی ہے،جو نیٹ ۔جے،۔آر۔ ایف۔ کی تیاری کرنے والے طلبا کو مد نظر رکھ کر لکھی گئی تھی ۔اس کتاب کی تصنیف میں ڈاکٹر الیاس اعظمی بھی ان کے شریک کار رہے ہیں ۔مگر زیر نظر کتاب بلا شرکت غیرے ہے ۔دونوں کتابوں کا پیش لفظ بھی دوسطروں کے اضافے کے ساتھ ایک ہی ہے ۔اسی پیش لفظ سے کتاب کی تصنیف کے مقاصد پر روشنی بھی پڑتی ہے ۔ذیل میں ہم چند سطریں نقل کر ہے ہیں :
’’اس کتاب میں شامل تمام مضامین طلبا کی درسی ضروریات کے پیش نظر لکھے گئے ہیں ،ہو سکتا ہے کہ بعض مضامین میں تشنگی محسوس ہو،لیکن ایسے مضامین میں مضمون نگار کو اپنی مخصوص سطح کے ساتھ ساتھ طلبا کی ذہنی سطح کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے ‘‘
۱۶۰ صفحے کی اس کتاب میں اقبال کی تمام نظموں کا تجزیاتی مطالعہ نہیں کیا گیا ہے بلکہ ان کی دس طویل و مختصر نظموں کا ہی تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے ۔جو اس طرح ہیں ۔خضر راہ،فرشتوں کا گیت ،فرمان خدا ،لینن خدا کے حضور میں ،جبریل وابلیس ،ذوق و شوق،ساقی نامہ،مسجد قرطبہ ،شعاع امید ،ابلیس کی مجلس شوری اور نیا شوالہ ۔ تجزیاتی مطالعے کے ساتھ ساتھ نظموں کی تشریح بھی دی گئی ہے اور مصنف کے بقول’’تشریح کے سلسلے میں پروفیسر سلیم چشتی کی شرح کلیات اقبال سے خاطر خواہ استفادہ کیا گیا ہے ۔‘‘
اس طرح کتاب کے تین حصے ہیں ۔ پہلے حصے میں صرف نظموں کے متون دیے گئے ہیں ۔دوسرے حصے میں تجزیاتی مطالعہ اور تیسرے حصے میں تشریح۔تشریح میں مشکل الفاظ کی تشریح بھی کی گئی ہے کتاب کی یہ ترتیب (اگر طلبا کی درسی ضرورتوں کا خیال رکھتے ہوئے رکھی گئی ہے تو) مناسب نہیں ہے ۔مناسب ترتیب یہ ہوتی کہ ایک نظم کا متن ،اس کے مشکل الفاظ کی تشریح اور پھر تشریح اور اس کے بعد تجزیاتی مطالعہ۔پھر ایک نظم کا متن اور اسی ترتیب سے تشریح و تجزیہ ۔ کتاب کا ٹائٹل پیج عمدہ ہے اور طباعت بھی مناسب ہے ۔
ڈاکٹر فخرالاسلام کا قلم الفاظ کو سجانے میں مہارت رکھتا ہے ۔تجزیاتی مطالعے میں خوب صورت جملوں اور فقروں کا استعمال اس بات کی دلیل ہے کہ موصوف اچھے نثر نگار ہیں ۔ساتھ ہی بات میں وزن پیدا کرنے کے لئے کلیم الدین احمد اور نورالحسن نقوی جیسے نقادوں کے اقتباسات بھی درج کیے گیے ہیں ۔نظم کے فکری اور فنی ،دونوں پہلووں کا تجزیہ کیا گیا ہے ۔مگر فکری پہلو پر زیادہ زور ہے ۔مجموعی طور پہ کتاب طلبا کے لئے مفید ہے
طیب فرقانی
ریسرچ اسکالر شعبہء اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی۲۵
No comments:
Post a Comment
اچھے تبصرے کے لئے ہمیشہ شکر گزار