گلزار ہندوستانی سنیما کی بڑی شخصیت کانام ہے ۔وہ’’ ہندوستانی زبان‘‘ کے اچھے شاعر ہیں ۔ان کی تریوینی کا مجموعہ اسی نام سے شائع ہو چکا ہے ۔بنیادی طور سے یہ دیو ناگری میں ہے۔ٹرانسلیشن کی کلاس میں میم اس کا ترجمہ کرواتی ہیں ۔میں نے جو ترجمہ کیا ہے اسے آپ سے شئیر کر رہا ہوں ۔پہلے اردو رسم خط میں ’’تریوینی‘‘ ہے پھر انگریزی میں اس کا ترجمہ ۔دیکھیں کہ گلزار کی شاعری بھی کیا خوب ہے ۔(تریوینی میں تین سطریں ہوتی ہیں ۔دو سطروں کے بعد ایک سطر یوں ہی خالی چھوڑ کر چوتھی سطر لکھتے ہیں ۔اور پہلیدو سطروں میں جو بات کہی جاتی ہے وہ اکثر تیسری سطر میں بدلی ہوئی معلوم ہوتی ہے اور یہیں پر شاعر کے فن کا امتحان ہوتا ہے )
(۱) تریوینی:
کون کھائے گا ؟کس کا حصہ ہے
دانے دانے پہ نام لکھا ہے
سیٹھ سود چند ،مول چند،جیٹھا
ترجمہ:
Who will eat? whose share is it
Every grain has name on it
Saith sood chand,Mool chand,Jetha
(۲) تریوینی:
سب پہ آتی ہے ،سب کی باری سے
موت منصف ہے ،کم و بیش نہیں
زندگی سب پہ کیوں نہیں آتی ؟
ترجمہ:
It comes on all on their turn.
Death is judge,no less or more
Why does life not come on all
(۳) تریوینی:
کیا پتہ کب کہاں سے مارے گی ؟
بس کہ میں زندگی سے ڈرتا ہوں
موت کا کیا ہے ایک بار مارے گی
ترجمہ:
How to know when and where it will hit from
I am just afraid of life.
what about the death it will kills only once
(۴) تریوینی:
پرچیاں بٹ رہی ہیں گلیوں میں
اپنے قاتل کا انتخاب کرو
وقت یہ سخت ہے چناؤ کا
ترجمہ:
Pamphlets are being dished out in streets.
Select your killer
It harsh time to select
(۵) تریوینی:
بھیگا بھیگا سا کیوں ہے یہ اخبار
اپنے ہاکر کو کل سے چینج کرو
’’پانچ سو گاؤں بہہ گئے اس سال‘‘
ترجمہ:
Why this paper seems wet
Change your hawker from tomorrow
"Five hundred villages have been swept away"
(۶) تریوینی:
جنگل سے گزرتے تھے تو کبھی بستی بھی کہیں مل جاتی تھی
اب بستی میں کوئی پیڑ نظر آجائے تو جی بھر آتا ہے
دیوار پہ سبزہ دیکھ کے اب یاد آتا ہے ،پہلے جنگل تھا
ترجمہ:
Sometimes I countered settlement while passing by jungle.
Now I feel sad when I see any tree in village.
Seeing greenery on wall reminds me year was a jungle.
***.