شمالی دیناج پور ( طیب فرقانی بیورو چیف بصیرت آن لائن )
بنگلہ دیش کی سرحد سے قریب شمالی دیناج پور ضلع کے کیچک ٹولہ ہائی اسکول کی زمین کا خود اسکول کے صدر مدرس اور اسکول انتظامیہ کے طمع پسند عناصر کے ذریعے سوداکیے جانے کا ایک سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے ۔اب تک مڈ ڈے میل کے پیسوں کے لئے اسکول کے صدر مدرس اور اسکول انتظامیہ کمیٹی کے عہدیداروں کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا رہا ہے لیکن طمع پسندی کی انتہا نے اسکول کی زمین کو غیر قانونی طور سے بیچ دینے سے بھی باز نہیں رکھا ۔ تفصیل کے مطابق کیچک ٹولہ ہائی اسکول کے صدر مدر س سبھاش چندر بسواس اور انتظامیہ کمیٹی کے سیکریٹری محمد علیم الدین اور دوسرے ممبران کی ملی بھگت سے اسکول کی خالی پڑی اتقریباً چھے کٹھے کی راضی کو ایک غیر قانی ریزولیوشن کے ذریعے فرخت کردیا گیا ۔اور یہ کام بڑی خاموشی سے کیا گیا ۔اس میں خاندان نوازی بھی کی گئی ۔معاملہ سرخیوں میں تب آیا جب کہ خریدار نے زمین پر قبضہ کرنا چاہا ۔اسکول انتظامیہ کمیٹی کے سابق ممبر عبدالسبحان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس کے خلاف آواز اٹھائی تو لوگوں کو اصلیت کا علم ہوسکا ۔اور لوگ بھڑک گئے ۔بھڑکے ہوئے لوگوں نے صدر مدرس کی جم کر پٹائی کی ۔جس کی وجہ سے معامہ طول پکڑگیا ہے اور ابھی تک کوئی حل سامنے نہیں آیا ہے ۔جب کہ مار کھانے کے بع صدر مدرس نے اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اسکول کی زمین لوٹا دے گا اور اپنی غلطی کے ازالے کے لئے جرمانہ بھی ادا کرے گا ۔دوسری طرف اس معاملے کو لے کرسیاسی جوڑ توڑ اور قانونی چارہ جوئی کا دروازہ بھی کھل گیا ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ۔
بنگلہ دیش کی سرحد سے قریب شمالی دیناج پور ضلع کے کیچک ٹولہ ہائی اسکول کی زمین کا خود اسکول کے صدر مدرس اور اسکول انتظامیہ کے طمع پسند عناصر کے ذریعے سوداکیے جانے کا ایک سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے ۔اب تک مڈ ڈے میل کے پیسوں کے لئے اسکول کے صدر مدرس اور اسکول انتظامیہ کمیٹی کے عہدیداروں کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا رہا ہے لیکن طمع پسندی کی انتہا نے اسکول کی زمین کو غیر قانونی طور سے بیچ دینے سے بھی باز نہیں رکھا ۔ تفصیل کے مطابق کیچک ٹولہ ہائی اسکول کے صدر مدر س سبھاش چندر بسواس اور انتظامیہ کمیٹی کے سیکریٹری محمد علیم الدین اور دوسرے ممبران کی ملی بھگت سے اسکول کی خالی پڑی اتقریباً چھے کٹھے کی راضی کو ایک غیر قانی ریزولیوشن کے ذریعے فرخت کردیا گیا ۔اور یہ کام بڑی خاموشی سے کیا گیا ۔اس میں خاندان نوازی بھی کی گئی ۔معاملہ سرخیوں میں تب آیا جب کہ خریدار نے زمین پر قبضہ کرنا چاہا ۔اسکول انتظامیہ کمیٹی کے سابق ممبر عبدالسبحان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس کے خلاف آواز اٹھائی تو لوگوں کو اصلیت کا علم ہوسکا ۔اور لوگ بھڑک گئے ۔بھڑکے ہوئے لوگوں نے صدر مدرس کی جم کر پٹائی کی ۔جس کی وجہ سے معامہ طول پکڑگیا ہے اور ابھی تک کوئی حل سامنے نہیں آیا ہے ۔جب کہ مار کھانے کے بع صدر مدرس نے اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اسکول کی زمین لوٹا دے گا اور اپنی غلطی کے ازالے کے لئے جرمانہ بھی ادا کرے گا ۔دوسری طرف اس معاملے کو لے کرسیاسی جوڑ توڑ اور قانونی چارہ جوئی کا دروازہ بھی کھل گیا ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ۔
No comments:
Post a Comment
اچھے تبصرے کے لئے ہمیشہ شکر گزار