Tuesday, 10 September 2013

۔گوتم بدھ کو مار دیا

مکرمی!
میانمار کے بودھسٹوں نے ایک بار پھر انسانیت کا لباس اتار پھینکا ہے۔اس سے پہلے بھی وہ ننگ انسانیت بن چکے ہیں ،مگر پیاس ہے کہ بجھتی نہیں۔انہیں خون کی پیاس ہے یا اس علاقے میں موجود تیل کی پیاس ہے؟تیل بیچ کر وہ انسانیت کا لباس خرید سکیں گے؟جب ایک بے گناہ انسان مرتا ہے تو ساری انسانیت مرجاتی ہے ۔گوتم بدھ کو یہ معلوم تھا،مگر ان کے ماننے والے برمی لوگوں کو یہ نہیں معلوم ہے۔یا شاید معلوم ہو ،مگر ان کی عقل پر پردہ پڑگیا ہو! آہ! انہوں نے اقلیت کا یہ حال کیا ہے ؟زندہ لوگوں کوجلادیا گیا ہے ۔لاشیں بے گوروکفن پڑی ہیں جنہیں خاک بھی میسر نہیں ۔ان کے مکانوں سے کوئی آواز بھی نہیں آتی ۔اب کبھی نہیں آئے گی۔ان کا قصور زندہ رہنا تھا۔انسان ہونا تھا۔یا پھر مسلمان ہونا ۔کوئی اپنے جانور کو بھی زندہ نہیں جلاتا۔انسان کو مارنے سے مذہب مرتا ہے یا انسان؟گوتم بدھ اس کا جواب نہیں دے سکتے ،وہ یہ سن بھی نہیں سکتے ،لیکن انہوں نے کہا ضرور تھا ۔۔۔اہنسا کی راہ چلنا۔۔۔ان کے ماننے والوں نے بھلا دیا ۔جاہلیت کا زمانہ ہے ،جہاں ہر چیز تعصب ،نفرت اور لالچ کے بھینٹ چڑھ جاتی ہے۔اہنسا کے الف پران جاہلوں نے اپنی انا کی کالک پوت دی ۔میانمار میں لوگوں نے مسلمانوں کو مارا ؟انسان کو مارا؟۔نہیں نہیں انہوں نے اپنے ضمیر کو مار دیا ۔اپنے مذہب کو مار دیا ۔گوتم بدھ کو مار دیا ۔اپنے خدا کو مار دیا ۔

No comments:

Post a Comment

اچھے تبصرے کے لئے ہمیشہ شکر گزار