Tuesday, 6 August 2013

مراسلہ [روزنامہ انقلاب میں شائع شدہ]

مکرمی!
مذہبی جذبات اتنے حساس بنا دئیے گئے ہیں کہ ہر کوئی اس کی آڑ میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے ۔سرحد پار پاکستانی مفاد پرست سیاست دانوں اور سر حد کے اس پار بی جے پی ،دونوں نے اپنے سیاسی مفاد کی خاطر ہندو مسلمان کے جذبات کو کھلونا بنا کر رکھ دیا ہے ۔اب افضل گرو کا معاملہ ہی لے لیجئے۔پاکستان خود مسلکی اور مذہبی جنونیت کا شکا رہے ۔آئے دن بم دھماکے،خونریزیاں اور تشدد نے پاکستان کی جڑیں ہلاکر رکھ دی ہے۔اس کے باوجود عوام کے جذبات کا غلط فائدہ اٹھاکر ووٹ بٹورنے اور اپنی ناکامیاں چھپانے کی خاطر پاکستانی پارلیمنٹ نے افضل گرو کے معاملے میں قرار داد پاس کر ڈالا۔پاکستانی عوام کو پاکستانی پارلیمنٹ سے سوال کرنا چاہیے کہ پاکستان اس قرارداد سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے ۔سوائے نقصان کے پاکستان کو کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔دونوں ملکوں کے آپسی تعلقات خراب ہوں گے،پاکستان کی بدنامی ہوگی،جنونیت اور تشدد کو بڑھاوا ملے گا ،جو خود پاکستانیوں کو ہی نہیں جھیلنا ہوگا بلکہ اس کے دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔شکیل شمشی صاحب کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ پاکستان افضل گرو کی بات تو کہہ رہا ہے لیکن اس نے آج تک ان پانچ پاکستانی دہشت گردوں کی لاش کے بارے میں کوئی سوال نہیں اٹھایا جو ہندوستانی پارلیمنٹ پر حملے کے دوران مارے گئے تھے۔افضل گرو تو ہندوستانی تھا۔
ایسی ہی اندھی ،غیر معقول اور جذباتی سیاست ہندوستان میں بی جے پی کرتی آئی ہے اور کر رہی ہے۔جان سب کی برابر ہے ۔ہندو ہو یا مسلمان۔بے قصور مارا جائے گا توتمام عالم انسانیت کا نقصان ہے۔اور ہر انصاف پسند انسان اس کے غم میں برابر کا شریک ہے ۔ہمارے ملک کی حفاظت پر مامور بہادر جوان ملک کے کسی بھی کونے میں کسی بھی طرح سے مارے جائیں ،چاہے پاکستانیوں کے ہاتھوں یا نکسلیوں کے ہاتھوں،ان کا خون برابر ہے۔ان پر سیاست نہیں ان کو انصاف دلانے کی بات کی جانی چاہئے۔مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی بات کی جانی چاہئے ۔موت پر سیاست کرنا انسانیت کا بحران ہے۔ایسی مفاد پرست سیاست کو عوام مسترد کر ے گی۔
طیب فرقانی
ریسرچ اسکالر شعبہء اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی۲۵

No comments:

Post a Comment

اچھے تبصرے کے لئے ہمیشہ شکر گزار