(طیب فرقانی بیورو چیف بصیرت آن لائن حلقہ شمالی دیناج پور )
انتخابات کے پیش نظر سیاسی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں او رہر پارٹی کے افراد و امیدوار جلسے جلوس کے ذریعے عوام تک پہنچنے اور ووٹ مانگنے میں پیش پیش ہیں ۔اسی سلسلے میں یہاں سرسی آئی ایم مدرسہ واقع چکلیہ کے میدان میں کانگریس کی امیدوار دیپا داس منشی نے اپنے ورکروں اور عوام سے خطاب کیا ۔انہوں نے بی جے پی کے وزیر اعظم کے امیدوار نریندر مودی اور مغربی بنگال کی موجودہ حکومت کو جم کر آڑے ہاتھوں لیا ۔انہوں نے کہا کہ مودی نے گجرات کو تباہ کیا ۔پرقہ پرستی کا بیج بویا اور ترقی کا جھوٹا اشتہار دے کر عوام کو گمراہ کرنے کا کھیل جاری کررکھا ہے ۔حالاں کہ گجرات کا ہر سطح پہ برا حال ہے ۔اگر وہ وزیر اعظم بن گئے تو وہ بنگال کو بھی گجرات کی طرح تباہ حال بنادیں گے ۔ واضیح ہو کہ دیپا داس منشی اپنے حلقے رائے گنج کے لئے دہلی کی طرز پر ایمس بنوانا چاہتی ہیں ۔کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مرکزی حکومت سے اسے منظور کرالیا ہے لیکن ریاستی حکومت اس کے لئے زمین فراہم کرنے میں آنا کانی کر رہی ہے ۔اس لئے دیپا داس منشی نے ریاستی حکومت پر جم کر تنقید کی اور کہا کہ حکومت اقلیتوں کا فائدہ نہیں چاتی اس لئے وہ ایمس کے لئے زمین فراہم کرنے میں رخنہ ڈال رہی ہے ۔ اس موقع پر بہار کے کانگریسی لیدڑشکیل احمد جنہیں مغربی بنگال میں انتخابی مشاہد ناکر بھیجا گیا ہے ،بھی موجود رہے اور انہوں اپنی تقریر میں کانگریسی امیدوار دیپا داس منشی کی حمایت کرنے کو کہا ۔انہوں نے کہا کہ دیپا داس منشی یہاں کے لئے بے حد اہم اورقابل اعتماد کانگریسی لیڈر ہیں جنہیں سونیا گاندھی اور راہل گاندھی بھی پسند کرتے ہیں ۔مغربی بنگال اقلیتی سیل کے چیئر مین ایس ایم ایس حیدر نے ممتا حکومت پر الزام لگا یا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے بھیجے گئے اقلیتی فنڈ کو حکومت نافذ نہیں کر رہی کیوں کہ وہ اقلیت دشمن ہے ۔رائے گنج کا حلقہ ۶۵ فیصد مسلم ووٹ کا حامل ہے اس لئے یہاں ہر امیدوار اقلیت کی بات کرتا نظر آتا ہے اور ان کے دکھ درد کو دور کرنے کا وعدہ کرتا نظر آتا ہے ۔ایسے میں سی پی آئی ایم کے مسلم امیدوار محمد سلیم کو بھی تنقید کا نشانا بنایا گیا ۔گوال پوکھر کے ایم ایل اے غلام ربانی نے محمد سلیم کو لامذہب اور بے دین بتاتے ہوئے کہا کہ جب مغربی بنگال میں مسلمانوں پر ظلم ڈھایا جارہا تھا تب وہ کہاں تھے ۔اس موقع پر مغربی بنگال کانگریس کے سابق صوبائی صدر پروفیسر پردیپ بھٹا چاریہ ،ضلع کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری ماسٹر عبدالغنی اور گوال پوکھر بلاک یوتھ کانگریس کمیٹی کے نائب صدر شہزاد جہانگیر کے علاوہ بڑی تعداد میں کانگریسی کارکنان موجود رہے ۔شہزاد جہانگیر نے نماندہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس بار اس حلقے سے ایک بار پھر کانگریس ہی کامیاب ہوگی ۔واضح ہو کہ اس حلقے میں سہ رخی مقابلہ ممکن ہے ۔جس میں کانگریس ،ترنمول کانگریس اور سی پی آئی ایم کے امیدوار اپنی اپنی جیت کا دعوی کرتے نظر آ رہے ہیں ۔فیصلہ تو بہر حال عوام کو ہی کرنا ہے ۔
انتخابات کے پیش نظر سیاسی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں او رہر پارٹی کے افراد و امیدوار جلسے جلوس کے ذریعے عوام تک پہنچنے اور ووٹ مانگنے میں پیش پیش ہیں ۔اسی سلسلے میں یہاں سرسی آئی ایم مدرسہ واقع چکلیہ کے میدان میں کانگریس کی امیدوار دیپا داس منشی نے اپنے ورکروں اور عوام سے خطاب کیا ۔انہوں نے بی جے پی کے وزیر اعظم کے امیدوار نریندر مودی اور مغربی بنگال کی موجودہ حکومت کو جم کر آڑے ہاتھوں لیا ۔انہوں نے کہا کہ مودی نے گجرات کو تباہ کیا ۔پرقہ پرستی کا بیج بویا اور ترقی کا جھوٹا اشتہار دے کر عوام کو گمراہ کرنے کا کھیل جاری کررکھا ہے ۔حالاں کہ گجرات کا ہر سطح پہ برا حال ہے ۔اگر وہ وزیر اعظم بن گئے تو وہ بنگال کو بھی گجرات کی طرح تباہ حال بنادیں گے ۔ واضیح ہو کہ دیپا داس منشی اپنے حلقے رائے گنج کے لئے دہلی کی طرز پر ایمس بنوانا چاہتی ہیں ۔کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مرکزی حکومت سے اسے منظور کرالیا ہے لیکن ریاستی حکومت اس کے لئے زمین فراہم کرنے میں آنا کانی کر رہی ہے ۔اس لئے دیپا داس منشی نے ریاستی حکومت پر جم کر تنقید کی اور کہا کہ حکومت اقلیتوں کا فائدہ نہیں چاتی اس لئے وہ ایمس کے لئے زمین فراہم کرنے میں رخنہ ڈال رہی ہے ۔ اس موقع پر بہار کے کانگریسی لیدڑشکیل احمد جنہیں مغربی بنگال میں انتخابی مشاہد ناکر بھیجا گیا ہے ،بھی موجود رہے اور انہوں اپنی تقریر میں کانگریسی امیدوار دیپا داس منشی کی حمایت کرنے کو کہا ۔انہوں نے کہا کہ دیپا داس منشی یہاں کے لئے بے حد اہم اورقابل اعتماد کانگریسی لیڈر ہیں جنہیں سونیا گاندھی اور راہل گاندھی بھی پسند کرتے ہیں ۔مغربی بنگال اقلیتی سیل کے چیئر مین ایس ایم ایس حیدر نے ممتا حکومت پر الزام لگا یا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے بھیجے گئے اقلیتی فنڈ کو حکومت نافذ نہیں کر رہی کیوں کہ وہ اقلیت دشمن ہے ۔رائے گنج کا حلقہ ۶۵ فیصد مسلم ووٹ کا حامل ہے اس لئے یہاں ہر امیدوار اقلیت کی بات کرتا نظر آتا ہے اور ان کے دکھ درد کو دور کرنے کا وعدہ کرتا نظر آتا ہے ۔ایسے میں سی پی آئی ایم کے مسلم امیدوار محمد سلیم کو بھی تنقید کا نشانا بنایا گیا ۔گوال پوکھر کے ایم ایل اے غلام ربانی نے محمد سلیم کو لامذہب اور بے دین بتاتے ہوئے کہا کہ جب مغربی بنگال میں مسلمانوں پر ظلم ڈھایا جارہا تھا تب وہ کہاں تھے ۔اس موقع پر مغربی بنگال کانگریس کے سابق صوبائی صدر پروفیسر پردیپ بھٹا چاریہ ،ضلع کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری ماسٹر عبدالغنی اور گوال پوکھر بلاک یوتھ کانگریس کمیٹی کے نائب صدر شہزاد جہانگیر کے علاوہ بڑی تعداد میں کانگریسی کارکنان موجود رہے ۔شہزاد جہانگیر نے نماندہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس بار اس حلقے سے ایک بار پھر کانگریس ہی کامیاب ہوگی ۔واضح ہو کہ اس حلقے میں سہ رخی مقابلہ ممکن ہے ۔جس میں کانگریس ،ترنمول کانگریس اور سی پی آئی ایم کے امیدوار اپنی اپنی جیت کا دعوی کرتے نظر آ رہے ہیں ۔فیصلہ تو بہر حال عوام کو ہی کرنا ہے ۔
ذیل میں لنک دیکھیں۔۔
No comments:
Post a Comment
اچھے تبصرے کے لئے ہمیشہ شکر گزار