(طیب فرقانی،بیورو چیف بصیرت آن لائن حلقہ شمالی دیناج پور)
کانگریس سرمایہ داروں کی پارٹی ہے اور بی جے پی فرقہ پرست جب کہ ترنمول کانگریس کا ایجنڈہ فرقہ پرستوں کو مضبوط کرنا ہے ۔ان خیالات کا اظہار آج سی پی آئی ایم کے لیڈر محمد سلیم نے کیا ۔وہ اتر دیناج پو ر کے لوک سبھا حلقہ انتخاب رائے گنج کے گوال پوکھر بلاک میں سی پی آئی ایم کے کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کانگریس کا گڑھ سمجھے جانے والے علاقے میں کانگریس کی امیدوار دیپا داس منشی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی حالت پورے ملک میں خستہ ہے اور اس بار اسے کوئی بھی طاقت بار آور ہونے میں معاون نہیں ہوسکتی ۔کانگریس نے ٹو جی اسپیکٹرم ،کامن ویلتھ گیم اور کوئلہ بلاک جیسے تباہ کن گھپلوں گھوٹالوں کی ایک تاریخ رقم کی ہے ۔جس سے نہ صرف ملک کی معاشی حالت خراب ہوئی ہے بلکہ غریب اور زیادہ غریب ہوتے چلے گئے ہیں ۔اس لئے اس بار سی پی آئی ایم نہ صرف کانگریس کو کراری شکست دے گی بلکہ ملک کے غریب عوام کے حقوق کو ایوان بالا تک پہنچائے گی ۔انہوں نے مودی اور بی جے پی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بی جے پی ایک فرقہ پرست اور سرمایہ دار پارٹی ہے ۔جس کے پی ایم امیدوار کے لئے ٹی وی پراسی طرح اشتہارات دئے جارہے ہیں جس طرح صابن اور شیمپو کے اشیا کا اشتہار دیا جاتا ہے ۔محمد سلیم نے کارکنوں میں جوش بھرتے ہوئے کہا کہ آپ سب خود کو سلیم سمجھ کر انتخابی مہم میں پوری طرح جٹ جائیں ۔واضح ہو کہ رائے گنج کا حلقہء انتخاب مغربی بنگال میں کانگریس کی قابل اعتماد اور مضبوط سیٹ رہی ہے۔یہاں سے پریہ داس رنجن منشی لگاتار دوبار ایم پی رہے ہیں اور ان کی شدید علالت کی وجہ سے تیسری بار ان کی اہلیہ دیپا داس منشی موجودہ ایم پی ہیں ۔لیکن علاقے سے ان کی بے تعلقی کی وجہ سے یہ علاقہ پس ماندہ ترین علاقوں میں شمار ہونے لگا ہے ۔جس کی وجہ سے عوام میں کافی ناراضگی پائی جاتی ہے ۔اسی کے مد نظر سی پی آئی ایم نے اس بار بنگال کے اپنے قد آور لیڈر محمد سلیم کو میدان میں اتارا ہے ۔اس علاقے میں مسلمانوں کی کثیر تعداد ہونے کی وجہ سے مانا جاتا ہے کہ محمد سلیم کو مسلم چہرہ ہونے کا فائدہ مل سکتا ہے ۔جیت ہار کا فیصلہ تو یہاں کے ووٹر ہی کریں گے لیکن جس طرح سے ہر پارٹی کے امیدوار ووٹروں سے نئے نئے وعدے کر کے ان کو استعمال کر تے رہیں ہیں اس نے ووٹروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچایا ہے ۔انتخابی مہم کے آخری دنوں میں پیسے بانٹنے کا شیطانی کھیل بھی کھیلا جاتا ہے جس سے چند پیسوں کے لالچ میں غریب عوام دھوکہ کھا جاتے ہیں اور علاقے کی پس ماندگی جوں کی توں بنی رہتی ہے ۔محمد سلیم نے بھی اس ’’انتخابی رشوتانہ کھیل ‘‘ پر تنقید کرتے ہوئے اپنے کارکنوں سے کہا کہ وہ چند پیسوں کے لالچ میں نہ آئیں اور ایسے لوگوں کو اس الیکشن میں ہراکر کرپشن کو مٹانے میں سی پی آئی ایم کا ساتھ دیں ۔انہوں نے فرقہ پرستی کا خاص طور سے ذکر کیا اور کہا کہ سی پی آئی ایم نے اپنے دور اقتدار میں ایسے لوگوں کو پنپنے نہیں دیا ،اس کے بر خلاف موجودہ حکومت نے کولکاتا کے بریگیڈ میدان میں مودی کی ریلی ہونے دی ۔در اصل موجودہ حکمران پارٹی کی سربراہ ممتا بنرجی پی جے پی اور آر ایس ایس کا دوسرا چہرہ ہیں ۔جو الیکشن کے بعد بی جے پی کا دامن تھامنے میں دیر نہیں کریں گی ۔انہوں نے نریندر مودی کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے بنگالی عوام سے اپیل کی تھی کہ انھیں دہلی میں اور ممتا جی کو بنگال میں مضبوط بنائیں ۔چوں کی رائے گنج حلقہ انتخاب سے اس بار سماجوادی پارٹی بھی میدان میں ہے اس لئے محمد سلیم نے مظفر نگر فساد کا حوالہ دیتے ہوئے ملائم سنگھ اور ان کی پارٹی کو بھی فرقہ فرست کہا ۔اس بار کا لوک سبھا الیکشن اس حلقے میں اس لئے بھی دل چسپ مانا جارہا ہے کہ کانگریس کی امیدوار دیپا داس منشی کے دیور ستیہ داس رنجن منشی ا ن کے خلاف ترنمول کانگریس سے امیدوار ہیں جس پر چٹکی لیتے ہوئے محمد سلیم نے کہا کہ عوام دیور بھابھی کے اس کھیل کو اس بار پوری طرح ناکام بنا دے گی ۔محمد سلیم نے اردو طبقے کا خیال کرتے ہوئے اردو اور بنگلہ دونوں زبان میں تقریر کی ۔واضح ہو کہ مغربی بنگال میں اردوداں طبقہ سی پی آئی ایم کی اردو سے بے اعتنائی سے نالاں رہاہے یہی وجہ ہے کہ محمد سلیم کا انتخابی اشتہار جگہ جگہ اردو میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے ۔انہوں نے اپنی پارٹی کی کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوئے عوام سے ایک موقع مانگا ۔اب عوام ان کو یہ موقع دے گی یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن یہاں موجود کارکنوں میں جوش بھر نے کے لئے محمد سلیم کافی محنت کرتے ہوئے دکھائی دئے ۔اس موقع پر سی پی آئی ایم سے منسلک فارورڈ بلاک کے ایم ایل اے محمدعمران اور بلاک اور ضلع سطح کے کارکنان کے ساتھ کامریڈ ماسٹر شبیر احسن بھی موجود رہے ۔
کانگریس سرمایہ داروں کی پارٹی ہے اور بی جے پی فرقہ پرست جب کہ ترنمول کانگریس کا ایجنڈہ فرقہ پرستوں کو مضبوط کرنا ہے ۔ان خیالات کا اظہار آج سی پی آئی ایم کے لیڈر محمد سلیم نے کیا ۔وہ اتر دیناج پو ر کے لوک سبھا حلقہ انتخاب رائے گنج کے گوال پوکھر بلاک میں سی پی آئی ایم کے کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کانگریس کا گڑھ سمجھے جانے والے علاقے میں کانگریس کی امیدوار دیپا داس منشی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی حالت پورے ملک میں خستہ ہے اور اس بار اسے کوئی بھی طاقت بار آور ہونے میں معاون نہیں ہوسکتی ۔کانگریس نے ٹو جی اسپیکٹرم ،کامن ویلتھ گیم اور کوئلہ بلاک جیسے تباہ کن گھپلوں گھوٹالوں کی ایک تاریخ رقم کی ہے ۔جس سے نہ صرف ملک کی معاشی حالت خراب ہوئی ہے بلکہ غریب اور زیادہ غریب ہوتے چلے گئے ہیں ۔اس لئے اس بار سی پی آئی ایم نہ صرف کانگریس کو کراری شکست دے گی بلکہ ملک کے غریب عوام کے حقوق کو ایوان بالا تک پہنچائے گی ۔انہوں نے مودی اور بی جے پی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بی جے پی ایک فرقہ پرست اور سرمایہ دار پارٹی ہے ۔جس کے پی ایم امیدوار کے لئے ٹی وی پراسی طرح اشتہارات دئے جارہے ہیں جس طرح صابن اور شیمپو کے اشیا کا اشتہار دیا جاتا ہے ۔محمد سلیم نے کارکنوں میں جوش بھرتے ہوئے کہا کہ آپ سب خود کو سلیم سمجھ کر انتخابی مہم میں پوری طرح جٹ جائیں ۔واضح ہو کہ رائے گنج کا حلقہء انتخاب مغربی بنگال میں کانگریس کی قابل اعتماد اور مضبوط سیٹ رہی ہے۔یہاں سے پریہ داس رنجن منشی لگاتار دوبار ایم پی رہے ہیں اور ان کی شدید علالت کی وجہ سے تیسری بار ان کی اہلیہ دیپا داس منشی موجودہ ایم پی ہیں ۔لیکن علاقے سے ان کی بے تعلقی کی وجہ سے یہ علاقہ پس ماندہ ترین علاقوں میں شمار ہونے لگا ہے ۔جس کی وجہ سے عوام میں کافی ناراضگی پائی جاتی ہے ۔اسی کے مد نظر سی پی آئی ایم نے اس بار بنگال کے اپنے قد آور لیڈر محمد سلیم کو میدان میں اتارا ہے ۔اس علاقے میں مسلمانوں کی کثیر تعداد ہونے کی وجہ سے مانا جاتا ہے کہ محمد سلیم کو مسلم چہرہ ہونے کا فائدہ مل سکتا ہے ۔جیت ہار کا فیصلہ تو یہاں کے ووٹر ہی کریں گے لیکن جس طرح سے ہر پارٹی کے امیدوار ووٹروں سے نئے نئے وعدے کر کے ان کو استعمال کر تے رہیں ہیں اس نے ووٹروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچایا ہے ۔انتخابی مہم کے آخری دنوں میں پیسے بانٹنے کا شیطانی کھیل بھی کھیلا جاتا ہے جس سے چند پیسوں کے لالچ میں غریب عوام دھوکہ کھا جاتے ہیں اور علاقے کی پس ماندگی جوں کی توں بنی رہتی ہے ۔محمد سلیم نے بھی اس ’’انتخابی رشوتانہ کھیل ‘‘ پر تنقید کرتے ہوئے اپنے کارکنوں سے کہا کہ وہ چند پیسوں کے لالچ میں نہ آئیں اور ایسے لوگوں کو اس الیکشن میں ہراکر کرپشن کو مٹانے میں سی پی آئی ایم کا ساتھ دیں ۔انہوں نے فرقہ پرستی کا خاص طور سے ذکر کیا اور کہا کہ سی پی آئی ایم نے اپنے دور اقتدار میں ایسے لوگوں کو پنپنے نہیں دیا ،اس کے بر خلاف موجودہ حکومت نے کولکاتا کے بریگیڈ میدان میں مودی کی ریلی ہونے دی ۔در اصل موجودہ حکمران پارٹی کی سربراہ ممتا بنرجی پی جے پی اور آر ایس ایس کا دوسرا چہرہ ہیں ۔جو الیکشن کے بعد بی جے پی کا دامن تھامنے میں دیر نہیں کریں گی ۔انہوں نے نریندر مودی کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے بنگالی عوام سے اپیل کی تھی کہ انھیں دہلی میں اور ممتا جی کو بنگال میں مضبوط بنائیں ۔چوں کی رائے گنج حلقہ انتخاب سے اس بار سماجوادی پارٹی بھی میدان میں ہے اس لئے محمد سلیم نے مظفر نگر فساد کا حوالہ دیتے ہوئے ملائم سنگھ اور ان کی پارٹی کو بھی فرقہ فرست کہا ۔اس بار کا لوک سبھا الیکشن اس حلقے میں اس لئے بھی دل چسپ مانا جارہا ہے کہ کانگریس کی امیدوار دیپا داس منشی کے دیور ستیہ داس رنجن منشی ا ن کے خلاف ترنمول کانگریس سے امیدوار ہیں جس پر چٹکی لیتے ہوئے محمد سلیم نے کہا کہ عوام دیور بھابھی کے اس کھیل کو اس بار پوری طرح ناکام بنا دے گی ۔محمد سلیم نے اردو طبقے کا خیال کرتے ہوئے اردو اور بنگلہ دونوں زبان میں تقریر کی ۔واضح ہو کہ مغربی بنگال میں اردوداں طبقہ سی پی آئی ایم کی اردو سے بے اعتنائی سے نالاں رہاہے یہی وجہ ہے کہ محمد سلیم کا انتخابی اشتہار جگہ جگہ اردو میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے ۔انہوں نے اپنی پارٹی کی کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوئے عوام سے ایک موقع مانگا ۔اب عوام ان کو یہ موقع دے گی یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن یہاں موجود کارکنوں میں جوش بھر نے کے لئے محمد سلیم کافی محنت کرتے ہوئے دکھائی دئے ۔اس موقع پر سی پی آئی ایم سے منسلک فارورڈ بلاک کے ایم ایل اے محمدعمران اور بلاک اور ضلع سطح کے کارکنان کے ساتھ کامریڈ ماسٹر شبیر احسن بھی موجود رہے ۔
لنک ملاحظہ کریں
No comments:
Post a Comment
اچھے تبصرے کے لئے ہمیشہ شکر گزار