مکرمی!
ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے ۔یہاں ہر مذہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی کا پورا حق حاصل ہے ۔اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ جہاں کہیں فرائض کی ادائیگی میں رکاوٹ یا خلل پڑے اسے دور کیا جائے ۔اب آئیے اس تحریر کے مقصد کی طرف۔مغربی بنگال میں آج کل سکنڈری بورڈ کے تحت دسویں (مدھیامک ) کے امتحانات جاری ہیں ۔اس کا آغاز ۲۴؍فروری سے ہوا۔۲۷؍فروری کو ہندو مذہبی تہوار ’’شبھ راتری‘‘ کی وجہ سے امتحانات معطل رہے یا یوں کہیں کہ چھٹی رہی ۔جب کہ ۲۸ ؍فروری کو جمعے کے دن امتحانات جاری رہے ۔چوں کہ امتحانات کا وقت دن کے ۱۲؍بجے سے شروع ہوکر تین بجے تک جاری رہتا ہے ۔اسی دوران جمعے کی نماز کا وقت بھی ہوتا ہے ۔ایسے میں وہ مسلم طلبا جو اس بار دسویں (مدھیامک) کے امتحانات میں شامل ہوئے ہیں وہ نماز جمعہ ادا کرنے سے قاصر رہے کیوں کہ جمعے کی نماز کے وقت وہ امتحانات میں مصروف رہے ۔یہ ان کا مذہبی حق تھا جو امتحانات کی نذر ہوگیا ۔اس سے نہ صرف طلبا متاثر ہوئے بلکہ سینکڑوں وہ مسلم اساتذہ بھی متاثر ہوئے جو ممتحن کی حیثیت سے مقرر ہوئے ہیں ۔ایسی صورت میں اس کی ذمہ داری کون لے گا؟کیا اس کا ذمہ دار بورڈ کو ٹھہرایا جانا چاہئے ،حکومت کو یا پھر ان مسلم ارباب اقتدار کو جو وزیر اعلی کی ہر بات میں ہاں میں ہاں ملاتے پھرتے ہیں اور انھیں مسلم عوام کی کوئی فکر نہیں ہے ۔تعجب ہے کہ موجودہ حکومت کے مسلم حامیوں میں مولانا برکتی جیسے اونچی پہنچ والے علما بھی شامل ہیں اور کسی کی بھی توجہ اس بات کی طرف نہیں گئی کہ وہ حکومت یا بورڈ کو توجہ دلاتے کہ جمعے کے دن کا یا تو شیڈیول ہی نہ رکھیں یا پھر اوقات میں ترمیم کریں ۔مثلا جمعے کے دن اگر امتحانات ہوں تو یا ۹بجے سے شروع ہوں اور بارہ بجے تک ختم ہوجائیں یا دو بجے سے شروع ہوں اور پانچ بجے ختم ہوجائیں ۔اس طرح مسلم طلبا اور اساتذہ جمعے کی نماز ،جو ان کا مذہبی فریضہ ہے، ادا کرسکیں ۔در اصل جمعے کی نماز جماعت سے ہی ادا کی جاسکتی ہے ۔جب کہ دیگر نمازوں کے کے لئے گنجائش موجود ہے ۔اس لئے خاص طور موجودہ حکومت میں شامل مسلم رہنماؤں کو اس بات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ آئندہ کے شیڈیول میں وہ بورڈ یا حکومت کو اس کی طرف متوجہ کریں ۔ابھی مارچ میں ہائر سکنڈری کے امتحانات بھی ہونے والے ہیں ۔اس لئے بر وقت توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ورنہ مغربی بنگال میں مسلمانوں کو اس کا شدید نقصان اٹھا نا پڑے گا ۔
طیب فرقانی
کانکی ،گوالپوکھر ،اتر دیناج پور ، مغربی بنگال
ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے ۔یہاں ہر مذہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی کا پورا حق حاصل ہے ۔اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ جہاں کہیں فرائض کی ادائیگی میں رکاوٹ یا خلل پڑے اسے دور کیا جائے ۔اب آئیے اس تحریر کے مقصد کی طرف۔مغربی بنگال میں آج کل سکنڈری بورڈ کے تحت دسویں (مدھیامک ) کے امتحانات جاری ہیں ۔اس کا آغاز ۲۴؍فروری سے ہوا۔۲۷؍فروری کو ہندو مذہبی تہوار ’’شبھ راتری‘‘ کی وجہ سے امتحانات معطل رہے یا یوں کہیں کہ چھٹی رہی ۔جب کہ ۲۸ ؍فروری کو جمعے کے دن امتحانات جاری رہے ۔چوں کہ امتحانات کا وقت دن کے ۱۲؍بجے سے شروع ہوکر تین بجے تک جاری رہتا ہے ۔اسی دوران جمعے کی نماز کا وقت بھی ہوتا ہے ۔ایسے میں وہ مسلم طلبا جو اس بار دسویں (مدھیامک) کے امتحانات میں شامل ہوئے ہیں وہ نماز جمعہ ادا کرنے سے قاصر رہے کیوں کہ جمعے کی نماز کے وقت وہ امتحانات میں مصروف رہے ۔یہ ان کا مذہبی حق تھا جو امتحانات کی نذر ہوگیا ۔اس سے نہ صرف طلبا متاثر ہوئے بلکہ سینکڑوں وہ مسلم اساتذہ بھی متاثر ہوئے جو ممتحن کی حیثیت سے مقرر ہوئے ہیں ۔ایسی صورت میں اس کی ذمہ داری کون لے گا؟کیا اس کا ذمہ دار بورڈ کو ٹھہرایا جانا چاہئے ،حکومت کو یا پھر ان مسلم ارباب اقتدار کو جو وزیر اعلی کی ہر بات میں ہاں میں ہاں ملاتے پھرتے ہیں اور انھیں مسلم عوام کی کوئی فکر نہیں ہے ۔تعجب ہے کہ موجودہ حکومت کے مسلم حامیوں میں مولانا برکتی جیسے اونچی پہنچ والے علما بھی شامل ہیں اور کسی کی بھی توجہ اس بات کی طرف نہیں گئی کہ وہ حکومت یا بورڈ کو توجہ دلاتے کہ جمعے کے دن کا یا تو شیڈیول ہی نہ رکھیں یا پھر اوقات میں ترمیم کریں ۔مثلا جمعے کے دن اگر امتحانات ہوں تو یا ۹بجے سے شروع ہوں اور بارہ بجے تک ختم ہوجائیں یا دو بجے سے شروع ہوں اور پانچ بجے ختم ہوجائیں ۔اس طرح مسلم طلبا اور اساتذہ جمعے کی نماز ،جو ان کا مذہبی فریضہ ہے، ادا کرسکیں ۔در اصل جمعے کی نماز جماعت سے ہی ادا کی جاسکتی ہے ۔جب کہ دیگر نمازوں کے کے لئے گنجائش موجود ہے ۔اس لئے خاص طور موجودہ حکومت میں شامل مسلم رہنماؤں کو اس بات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ آئندہ کے شیڈیول میں وہ بورڈ یا حکومت کو اس کی طرف متوجہ کریں ۔ابھی مارچ میں ہائر سکنڈری کے امتحانات بھی ہونے والے ہیں ۔اس لئے بر وقت توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ورنہ مغربی بنگال میں مسلمانوں کو اس کا شدید نقصان اٹھا نا پڑے گا ۔
طیب فرقانی
کانکی ،گوالپوکھر ،اتر دیناج پور ، مغربی بنگال
روزنامہ آبشار کولکاتا اور بصیرت آن لائن پہ شائع شدہ۔۔۔۔ذیل میں لنک دی جا رہی ہے
bahut khoob tahreer h dost .....meri ummeedon se zyada hi kr rhe ho mashallah
ReplyDeleteبھائی پہلے تو آپ کا شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دوسرے یہ کہ آپ گمنام ہونے کی بجائے نام کے ساتھ آئیں۔۔۔۔۔۔تیسرے یہ کہ آپ کی امیدوں پہ کھرا اترنے کی کوشش کروں گا۔۔۔۔۔۔۔انشااللہ
ReplyDelete